Posts

سیاست دان بیوی

Image
شوہر اور بیوی کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں سمجھداری، صبر اور اپنے جذبات کو کنٹرول کرنے کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اگر خاتون سیاستدان نہیں بنتی اور ہمیشہ جذباتی ردعمل دیتی ہے، تو وہ اپنی ازدواجی  زندگی میں بار بار مسائل کا شکار ہوتی ہے۔  ان مسائل سے بچنے کے لیے سب سے پہلے آپ کو اپنے آپ کو ایک مچور اور ایک بیلنس شخصیت کا مالک بنانا پڑے گا اور اس کے لیے آپ کو ایک سیاست دان کا روپ دھارنا پڑے گا ۔ ایک سیاسی شخصیت بننے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ سیاست کریں، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ آپ حالات کو سمجھنے اور جذبات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کرنی ہے ۔ اس صلاحیت آپ دو طریقے سے سیکھ سکتے ہیں:  ۱۔ یہ صلاحیت اپ کے اندر اپ کے والدین پیدا کر سکتے ہیں۔ ۲۔ یا پھر وقت کے ساتھ ساتھ زندگی کے تجربات اس صلاحیت کو ہمارے اندر پیدا کر دیتے ہیں۔  جھگڑالو اور بے صبرشخص ہمیشہ ہار جاتا ہے، چاہے اس کے پاس کتنا ہی مضبوط جواز کیوں نہ ہو۔ محبت میں بے صبری اور بے وقت کا جذباتی اظہار تعلقات کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنی غلطیوں سے سیکھا جائے، اور ہر غلطی کو موقع سمجھ کر اپنی شخصیت کو...

کرونا وائرس اور عوامی رویے

Image
کرونا وائرس اور عوامی بےفکری اللہ جانے اب اسکا کیا سلسلہ چل رہا ہے حکومت سندھ تو چاہتی ہے پورے کے پورے ساٹھ ہزار کیسز انکے کھاتے میں ڈال دیۓ جائیں ہر دوسرا شخص کا ٹیسٹ مثبت آرہا ہے لیکن ان میں علامات کوئی نہیں پائی جارہیں۔ دوران عید عوام الناس نے جس قدر بے احتیاطی سے کام لیا ہے اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اگر کرونا وائرس ابھی بھی موجود ہے تو اسکے کیا نتائج ہونگے۔ جگہ جگہ بھیڑ لگی ہوئی تھی کراچی کی روڈوں پر چینچیاں رواں دواں تھیں وہ بھی اوور لوڈیڈ فاصلہ رکھنے کی تو کوئی زحمت ہی نہیں کر رہا تھا ماسک گلوز کسی ہاتھوں کی زینت نہیں تھے۔بہت سارے لوگ یہ بھی کہتے پھر رہے ہیں ہم نے تو بالکل عام روٹین فالو کیا کچھ بھی نہیں ہوا۔کچھ کا کہنا ہے ڈاکٹرز زبردستی ہم کو بھی کرونا کا مریض بناکر اسپتال میں ڈال دینگے۔کچھ افراد کا الزام ہے انکے رشتے داروں کو زبردستی کرونا کا مریض ڈکلیر کردیا گیا جب کہ انکا انتقال کسی اور بیماری سے ہوا تھا۔ کچھ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سندھ حکومت پانی میں کرونا وائرس شامل کر رہی ہے ...غرض یہ کہ جتنے منہ اتنی باتیں... کرونا سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط ہے۔ احتیاط پہلے خود کریں پ...

احساس سودوزیاں

Image
ہم کل ہی کراچی جانے کی باتیں کر رہے تھے اس پر اچھی خاصی بحث ہورہی تھی ٹرین سے جائیں یا جہاز سے میرا سارا زور جہاز پر تھا ایک گھنٹہ چالیس منٹ میں کراچی کوئی برا آپشن نہیں تھا خیرمعاملہ ایسے ختم ہوگیا کہ جہاز سے اترنے کے بعد آپکو تین دن قرنطینہ میں گزرنے ہیں اور جہاز بھی چھوٹا ہے جگہ ملے نہ ملے۔ عقلمندی کا تقاضا یہی تھا ٹرین کی سواری کی جائے۔ کراچی تو جانا ہی تھا جیسے بھی جاتے ... ٹرین کی سیٹ کراکر سفرکی تیاری شروع کردی ۔۔۔ یہی بات ذھن میں تھی کہیں ٹرینیں پھر سے بند نہ ہوجائیں ...امی سب سے الوداعی ملاقاتیں کر رہی تھیں انکے فون بھی مسلسل آرہے تھے۔ امی نے ایک کال پر کہا "کیا ؟؟؟ کیسے ؟؟؟ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ‎ " میرا تو سانس ہی رک گیا کہ شاید ٹرینیں کرونا کی وجہ سے معطل ہوگئیں کیونکہ کیسز بہت بڑھ گئے تھے۔ انہوں نے اشارے سے کہا ٹی وی کھولو ... میں نے بیتابی سے پوچھا امی ہوا کیا ہے ؟؟؟... "ٹی وی کھولو" انہوں نے وہی جواب دیا۔ "ٹی وی پورے مہینے سے بند ہے کیا کھلے گا " میں نے کیبل کی تار کو بچارگی سے دیکھا "امی کیا ٹرینیں بند ہوگئی ہیں؟ م...

مکافات عمل

Image
حمنہ عزیز  کرونا وائرس ہے کیا جو کے پوری دنیا کے لیے  ایک وبال بن چکا ہے۔ ایک چھوٹا ننھا ٤٠٠ سے ٥٠٠ قطر مائیکرو کا خرد بینی وائرس جو کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق لیب میں تیار کیا گیا۔  آج دنیا کے تقریباً ١٤٧ ممالک اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔ہزاروں افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اور لاکھوں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کچھ صحتیاب بھی ہوئے ہیں لیکن انکا تناسب بہت کم ہے۔ دنیا کی پانچ بڑی طاقتیں مل کر بھی اس وائرس کا توڑ نہیں نکال پا رہیں۔مگر وہ چھوٹے چھوٹے غریب ممالک جن کے وسائل یہ بڑی طاقتیں ہضم کرکے اپنی تجوریاں بھر رہی تھیں٫ وہ اس وائرس سے محفوظ ہیں(میں افریقی ممالک کی بات کر رہی ہوں۔) جہاں پر انسانوں کے مرنے کو انسانی اموات میں شمار نہیں کیا جاتا۔ اور آج ان صدیوں کے غلاموں کے آقاؤں نے خود کو ہی قید کرنا شروع کردیا ہے۔ اب ذرا انکو بھی معلوم ہورہا ہوگا کہ قید اور تنہائی کیا ہوتی ہے۔ سات مہینے کشمیری بھی اس طرح محصور (قید) ہیں !!! ہمیں تو ابھی گھروں میں بند ہوئے دو تین دن ہی ہوئے ہیں اور ابھی ہم پوری طرح  محصور بھی نہیں ہوئے لیکن ہم مستقبل سے کتنے پریشان ہورہے ہیں کہ آگے جاکر یہ وائ...

ووٹرز کی پریشانی

Image
آجکل پاکستان میں تقریبا تمام لوگوں میں  ایک انفیکشن پھیل گیا ہے-اورانفیکشن کے شکار افراد بہت ہی مشتعل مزاج ہوتے ہیں-پہلی علامات میں وہ خود سے   باتیں کرتے دیکھائ دیتے ہیں،ایک ہی بات کو بار بار دہراتے ہیں اور لوگوں کو اپنی سوچ کے مطابق چلانے کی  کوشش کرتے ہیں،اگر لوگ انکے مطابق چل جائیں تو ٹھیک ہیں ورنہ ذہنی  اور جسمانی تشدد سے بھی گریزہ نہیں ہوتے -اور کچھ لوگوں کا مرض اتنا بڑھ جاتا ہے کے انکو عام عوام سے دور رکھنا پڑتا ہے- اس بیماری کے شکار افراد میں ہر عمر اور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں-جن سے ہر قسم کے رویے اور حرکات و سکنات کی امید رکھی جاسکتی ہے-ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس ہفتے کے آخر تک ملکی سیاسی موسم می تبدیلی آے گی    تو انفیکشن میں بھی خود  بخود کمی آجاےگی-ڈاکٹرز ابھی تک اس انفیکشن کا علاج دریافت کرنے میں ناکام رہے ہیں- اس بیماری کے شکار افراد ایک دوسرے کو یوتھیا ، پٹواری اورجاگیردار کہ کر طعنہ دیتے ہیں-ایک دوسرے پر الزامات لگانا،افراد کے بارے میں نازیبا گفتگو کرنا ان یوتھیوں اورپٹواریوں کا خاصا ہے-یوتھیے اور پٹواری سرعام ا...